بے وفا
غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا
میری جانب سے بڑے دل میں غبار آہی گیا
جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جھوٹی قسم
سادگی دیکھو کہ پھر بھی اعتبار آ ہی گیا
پو چھنے والوں سے گو میں نے چھپایا دل کا راز
پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا
تو نہ آیا او وفا د شمن با تو کیا اہم مر گئے
چند دن تڑپا کے آخر قرار آ ہی گیا
جی میں تھا اے حشتر اس سے اب نہ بولیں گے
کبھی سامنے جب بے وفا آیا ، تو پیار آ ہی گیا
Tabassum
13-Jul-2023 12:57 AM
🥺🥺🥺
Reply